Mukhtasar o Mujmal
زندگی تم سے کیا کہتی ہے۔۔۔؟
زندگی تمہیں مسکراہٹ دیتی ہے جب تم خوش ہوتے ہو۔
زندگی تمہارے آگے جھک جاتی ہے جب تم دوسروں کو خوشی دیتے ہو۔
زندگی بے حد خوبصورت ہے، تم آئے ہو کہ اس کی خوبصورتی سے لطف اُٹھاؤ۔
خوبصورتی ہر چیز میں موجود ہے، بس دیکھنے والی آنکھ چاہیے۔
زندگی تم پر ہنستی ہے جب تم اُداس ہوتے ہو
خدا کے حضرت موسیٰ (ع) کو چار قیمتی مشورے
(جب تک یہ پکا یقین نہ ہو جائے کہ تیرے سارے گناہ بخش دیے گئے ہیں، دوسروں کی غلطیوں کو نہ کُھود، نہ چھیڑ۔
وضاحت:
دوسروں کی برائیوں پر انگلی اٹھانے سے پہلے، اپنے گریبان میں جھانک۔ ہو سکتا ہے تو خود اُن سے زیادہ خطاکار ہو اور تجھے پتہ بھی نہ ہو۔
وجب تک تو یہ یقین نہ کر لے کہ میرے خزانے خالی ہو گئے ہیں، رزق کی فکر میں راتیں نہ جاگ
وضاحت: جس رب نے تجھے ماں کے پیٹ میں بھی رزق دیا، وہ تجھے دنیا میں بھی بھوکا نہیں رکھے گا۔ بس یقین رکھ اور محنت کرتا جا
جو سب کا مالک ہے، وہی تیرا بھی ہے۔ پھر دوسروں کے آگے ہاتھ کیوں پھیلائے؟
وضاحت:
جب تک یہ نہ دیکھ لے کہ میری سلطنت ختم ہو گئی ہے، کسی اور در کا سہارا نہ
لے۔
ر جب تک یہ پکا یقین نہ ہو جائے کہ شیطان مر چکا ہے، اُس کے فریب سے کبھی غافل نہ ہو۔
وضاحت:
شیطان چپکے سے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، عبادت سے روکنے
اکی ترکیبیں سوچتا ہے، اس لیے ہر وقت ہوشیار رہ، ورنہ وہ تیرے ایمان کو چرائے گا
ہارون الرشید کا بہلول سے وعدہ
ہارون الرشید نے بہلول سے کہا: "میں چاہتا ہوں کہ تمہیں ایک معین روزی دوں تاکہ تمہارا دل بے فکری میں رہے۔"
بہلول کی تین اھم تنبیہ
بہلول نے جواب دیا: "کوئی اعتراض نہیں، مگر اس میں تین باتیں ہیں:
پہلی بات یہ کہ تم نہیں جانتے کہ مجھے کس چیز کی ضرورت ہے تاکہ تم اسے فراہم کر سکو۔
دوسری بات یہ کہ تم نہیں جانتے کہ مجھے کب ضرورت ہوگی۔
تیسری بات یہ کہ تم نہیں جانتے کہ مجھے کتنی مقدار چاہیے۔
اللہ کی علم و حکمت
"لیکن اللہ تعالیٰ ان سب باتوں کو بخوبی جانتا ہے، اور فرق یہ ہے کہ اگر مجھ سے کوئی غلطی ہو جائے تو تم میری روزی روک دو گے، لیکن اللہ کبھی بھی اپنے بندوں کی روزی کو روکنے والا نہیں ہے۔"
بیٹی کی تربیت میں والد کا کردار
بیٹی کی تربیت کی ذمہ داری ماں اور باپ دونوں پر عائد ہوتی ہے۔ ماں اپنی بیٹی کو عورت ہونے کا شعور دے سکتی ہے، جبکہ باپ اُسے خودمختاری اور آزادی کا درس دے سکتا ہے۔
باپ کا کردار: بیٹی کو اعتماد اور طاقت دینا
باپ پر یہ فرض ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو بہادر اور مضبوط بنائے۔ وہ ایسے انداز میں اس کے ساتھ پیش آئے کہ بیٹی کو اپنے خوبصورت ہونے کا احساس ہو۔
باپ اپنی بیٹی کو سکھائے کہ وہ کس طرح زندگی میں نئے تجربات کرے، اُسے خوداعتمادی اور تحفظ کا احساس دلائے۔
پدرانہ محبت: بیٹی کا پہلا عشق
باپ اور بیٹی کا رشتہ بہت سادہ اور پاکیزہ ہوتا ہے۔ بیٹی اپنی پوری زندگی اپنے باپ سے محبت کرتی ہے اور اس پر بھروسا کرتی ہے، کیونکہ وہی اس کی زندگی کا پہلا عشق، پہلا ہیرو اور پہلا مرد ہوتا ہے۔
حوالہ:
ہری اچ، ہریسن جونیئر – "باپ کی طرف سے بیٹی کیلئے: بیٹی کی پرورش مین دروس حیات"
Reference:
Father to Daughter: Life Lessons on Raising a Girl by Harry H. Harrison, Jr.
زندگی کو بہتر بنانے والے تین جملے
1. گزشتہ دنوں سے سیکھنا:
"کل کی غلطیوں سے سبق لو تاکہ آج بہتر فیصلے کر سکو۔"
2. آج کو سنوارنا:
"جو وقت ابھی ہے، بس وہی سب کچھ ہے۔ اسے ضائع نہ کرو۔"
3. کل کے لیے اُمید رکھنا:
"آنے والا کل بہتر ہوگا، بس یقین اور کوشش جاری رکھو۔"
زندگی کو برباد کرنے والے تین جملے:
1. کل کا پچھتاوا:
"اگر ہمیشہ ماضی کو کوستے رہو گے تو حال کا سکون بھی چھن جائے گا۔"
2. آج کا ضیاع:
"جو لمحہ ہاتھ میں ہے، اگر وہی کھو دیا تو باقی کچھ نہیں بچے گا۔"
3. کل کا خوف:
"اگر کل کے اندیشوں میں الجھے رہے تو آج کی خوشی بھی ہاتھ سے نکل جائے گی۔"
محبت میں یکسانیت نہیں، سمجھداری اصل کامیابی ہے
سب سے کامیاب اور خوش نصیب میاں بیوی وہ نہیں ہوتے جن کی سوچ، عادتیں یا طبیعتیں ایک جیسی ہوں، بلکہ وہ ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کے فرق کو دل سے سمجھتے اور خلوص سے قبول کرتے ہیں۔
اچھے رشتے میں اختلاف کوئی کمزوری نہیں، بلکہ یہی اختلاف ایک دوسرے کو سمجھنے، سیکھنے اور قریب آنے کا راستہ بن جاتا ہے۔
جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے نظریات، جذبات اور انداز کو عزت دیتے ہیں، تو وہ رشتہ صرف ساتھ نہیں بلکہ دلوں کا بندھن بن جاتا ہے۔
یاد رکھیے! خوشی اور سکون ہم مزاجی میں نہیں، بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے، برداشت کرنے اور قبول کرنے میں چھپا ہے۔
تو پھر بتائیے... آپ اور آپ کے شریکِ حیات کتنے ایک جیسے ہیں؟ اور ایک دوسرے کے فرق کو کتنے دل سے نبھا رہے ہیں؟
ایک چھت، دو جہان – بچوں کی فطرت کو سمجھ کر تربیت کرنا
ایک ہی گھر، ایک جیسے ماں باپ... مگر بچوں کی دنیائیں؟ جیسے زمین و آسمان!
بیٹے کا کمرہ لگے جیسے کوئی میوزیم — سب کچھ سلیقے سے، صاف ستھرا۔
اور بیٹی کا کمرہ؟ جیسے کوئی رنگوں بھری دنیا — تخلیق، توانائی، ہنسی اور ہنگامہ!
یہ فرق کوئی پریشانی نہیں — بلکہ ایک سنہری موقع ہے تربیت کا۔
چند پیار بھری تربیتی ترکیبیں جو بچوں کو نظم بھی سکھائیں اور دل بھی نہ دکھائیں:
1. اپنا اختیار خود: بچے کو اجازت دیں کہ وہ خود طے کرے کون سی چیز کہاں رکھی جائے۔
2. کھیل ہی کھیل میں ترتیب: کوئی "خزانے کی تلاش" جیسا دلچسپ کھیل رکھیں تاکہ سمیٹنے کا کام مزے میں ہو جائے۔
3. ذمہ داری کا پہلا قدم: جیسے اپنا بستر درست کرنا یا کھلونوں کی ترتیب لگانا۔
4. عمل سے سبق: پہلے خود نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں، بچے آنکھوں سے سیکھتے ہیں، کانوں سے نہیں۔
5. رنگوں والی شاباشی: ہر اچھی کوشش پر کوئی پیارا اسٹیکر، ستارہ یا چھوٹا سا انعام — تا کہ دل لگے رہے۔
یاد رکھیں! ہر بچہ ایک الگ کہانی ہے — ہمیں صرف یہ سیکھنا ہے کہ اسے کس صفحے سے پڑھنا ہے۔
باپ کا لمس، اولاد کا سرمایہ
1. میں ایسے والدین کو جانتا ہوں جو اپنی اولاد کے آرام و آسائش کے لیے دن رات ایک کر دیتے ہیں، لیکن اپنی عمر کے ستر یا اسی برس گزار دینے کے بعد بھی یہ نہیں جان سکے کہ ان کے بچوں کو صرف سہولتیں نہیں، ان کی گرمجوش آغوش، ایک بوسہ، اور محبت بھرا ہاتھ چاہیے تھا۔
2. عنوان: "باپ کا سایہ، صرف چھاؤں نہیں… سکون بھی ہے"
کتنے ہی باپ ایسے ہیں جو زندگی کی دوڑ میں سب کچھ اولاد کو دے دیتے ہیں، لیکن یہ نہیں جان پاتے کہ ان کے بچوں کو سب سے زیادہ ضرورت ان کے سینے سے لگنے، ان کی پیشانی پر چومنے، اور محبت کے چند لفظوں کی تھی۔
3. عنوان: "بیٹی کو محل نہیں، باپ کی گود چاہیے"
بہت سے باپ یہ نہیں جانتے کہ اگر وہ اپنی بیٹی کے لیے دنیا بھر کی نعمتیں بھی جمع کر دیں، تب بھی وہ ایک بار محبت سے گلے لگنے اور پیشانی پر پڑنے والے بوسے کی جگہ نہیں لے سکتیں۔
4. عنوان: "باپ کی محبت… جو چھو لی جائے تو زندگی بدل دیتی ہے"
اولاد کے لیے محنت کرنا عظیم ہے، لیکن ان کے دل کو چھو لینا اس سے بھی بڑا کمال ہے۔ باپ کی محبت جب صرف عمل نہیں، جذبہ بن کر اظہار پاتی ہے، تبھی اولاد کا دل مطمئن ہوتا ہے۔
5. عنوان: "گھر، گاڑی، پیسہ… لیکن باپ کہاں ہے؟"
ایسے والدین کی کمی نہیں جو ہر آسائش دینے میں جُتے رہتے ہیں، لیکن بھول جاتے ہیں کہ بچے سب کچھ چھوڑ سکتے ہیں، مگر باپ کی کمی نہیں سہہ سکتے۔
اسلام کا معیارِ شادی
✍️ امام علی رضا ع نے فرمایا
📜عربی متن :
اِذا خَطَبَ اِلَيْكَ رَجُـلٌ رَضِـيتَ ديـنَهُ وَ خُلْـقَهُ فَـزَوِّجْهُ وَ لا يَمْنَـعْكَ فَـقْرُهُ وَ فاقَـتُهُ .
📃 اردو ترجمہ :
*جب تمہاری لڑکی کیلیے کوئی لڑکا رشتہ دے اور تم اُسکے دین اور اخلاق سے راضی ہو ، تو اُس سے اپنی لڑکی کی شادی کر دو اور اُسکے غریب ہونے کی وجہ سے شادی سے منع مت کرو !*
📚 ميزان الحكمت ج4 ص280
والدین کو خوش رکھو
امام صادق علیہ السلام
"إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُطَالَ عُمُرُهُ فَلْيُبَارِكْ فِي وَلِدَيْهِ."
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو کہ خدا تمہاری عمر میں اضافہ کرے تو اپنے والدین کو خوش رکھو
iidha 'arad 'ahadukum 'an yutal eumuruh falyubarik fi walidayhi.
If any of you wants to live a long life, let him bless his children.
यदि तुममें से कोई लंबी आयु जीना चाहता है, तो उसे अपने बच्चों को आशीर्वाद देना चाहिए।
میزان الحکمة | Mizan al-Hikmah | मीज़ान-उल-हिक्मा
قطعیت | اثبات | Positivity
1. ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے:
ایک دن وہ پھول بھی کھلیں گے جنہیں تم نے کہا تھا کہ کبھی نہیں کھلیں گے۔
یاد رکھو، قدرت کو دیر لگ سکتی ہے، مگر وہ کبھی انکار نہیں کرتی۔
2. غم ہمیشہ نہیں رہتے:
وہ دکھ، جنہیں تم نے اپنی زندگی کا حصہ سمجھ لیا تھا، ایک دن ختم ہو جائیں گے۔
ہر رات کے بعد سویرا ہوتا ہے، ہر آنسو کے بعد مسکراہٹ بھی مقدر بنتی ہے۔
3. وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا:
وہ لمحے جن کے بارے میں تم نے کہا تھا کہ یہ نہیں گزریں گے، وہ بھی گزر جائیں گے۔
وقت کا کام ہے چلتے رہنا، اور دکھوں کا کام ہے پیچھے رہ جانا۔
4. زندگی — ایک خوبصورت راز:
زندگی کو سمجھنے کا فن یہی ہے:
پہلے شکر ادا کرو، جو ہے اُس پر خوش رہو۔
پھر صبر کرو، جو نہیں ملا اُس کے لیے حوصلہ رکھو۔
اور آخر میں یقین رکھو، کہ جو اللہ چاہے وہی بہترین ہے۔
سانپ اور جگنو کی گفتگو
ایک سانپ ایک جگنو کے پیچھے دوڑنے لگا۔
جگنو رکا اور بولا:
"کیا میں آپ سے تین سوال پوچھ سکتا ہوں؟"
سانپ نے کہا، "پوچھو۔"
جگنو نے پوچھا، "کیا میں آپ کی خوراک کا حصہ ہوں؟"
سانپ نے کہا، "نہیں۔"
جگنو نے پوچھا، "کیا میں نے آپ کو کوئی نقصان پہنچایا ہے؟"
سانپ نے کہا، "نہیں۔"
جگنو نے پوچھا، "پھر آپ مجھے کیوں ختم کرنا چاہتے ہیں؟"
سانپ نے جواب دیا، "کیونکہ میں تمہیں چمکتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔"
کہانی کا سبق:
کچھ لوگ آپ کو نیچا دکھانے کے لیے کسی وجہ کے محتاج نہیں ہوتے،
وہ صرف یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ آپ چمکیں۔
یہ ایک کڑوا سچ ہے۔
مدینہ میں منازل جبریل
ابن سنان نے ایک مرد کوفی سے روایت کی ۔کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن ع نے ایک شخص سے گفتگو کرتے ہوہے پوچھا : تم کس شہر کے رہنے والے ہو ؟
اس نے عرض کی میں کوفہ کا باشندہ ہوں ۔
آپ ع نے فرمایا ،اگر تم اس وقت مدینہ میں ہوتے تو میں تمہیں اپنے گھروں میں منازل جبریل امین دکھاتا۔
علامہ مجلسی (بحار الانوار)
وہ سبب جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے اور تمام انسانوں کو ماں اور باپ دونوں سے
ابو بصیر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو بغیر ماں باپ کے پیرا کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے اور تمام لوگوں کو ماں اور باپ دونوں سے پیرا کیا ؟
تو آپ نے فرمایا تا کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی تمام کمال قررت کو جان لیں اور یہ بھی سمجھ لیں کہ وہ اس امر پر قادر ہے کہ انسان کو صرف عورت کے بطن سے بغیر مرر کے پیدا کرے جیسا کہ وہ اس امر پر قادر ہے کہ انسان کو بغیر مرد و عورت کے پیدا کرے اور اللہ تعالی نے ایسا اس لیے کیا تاکہ لوگ یہ سمجھ لیں کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے _
علل الشرائیع (شیخ صدوق علیہ الرحمہ)

زندگی تم سے کیا کہتی ہے۔۔۔؟
مولانا وفا حیدر خان

خدا کے حضرت موسیٰ (ع) کو چار قیمتی مشورے
مولانا وفا حیدر خان

ہارون الرشید کا بہلول سے وعدہ
مولانا وفا حیدر خان

بیٹی کی تربیت میں والد کا کردار
مولانا وفا حیدر خان

زندگی کو بہتر بنانے والے تین جملے
مولانا وفا حیدر خان

زندگی کو برباد کرنے والے تین جملے:
مولانا وفا حیدر خان

محبت میں یکسانیت نہیں، سمجھداری اصل کامیابی ہے
مولانا وفا حیدر خان

ایک چھت، دو جہان – بچوں کی فطرت کو سمجھ کر تربیت کرنا
مولانا وفا حیدر خان

باپ کا لمس، اولاد کا سرمایہ
مولانا وفا حیدر خان

اسلام کا معیارِ شادی
مولانا وفا حیدر خان

والدین کو خوش رکھو
مولانا وفا حیدر خان

قطعیت | اثبات | Positivity
مولانا وفا حیدر خان

سانپ اور جگنو کی گفتگو
مولانا وفا حیدر خان

مدینہ میں منازل جبریل
ناصرۃ

وہ سبب جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے اور تمام انسانوں کو ماں اور باپ دونوں سے
ناصرۃ
نیک ہمسایہ، دور کے بھائی سے بہتر ہے۔
ادب سب سے بہترین کمال ہے اور سچائی سب سے افضل عبادت ہے۔
آج عمل کا دن ہے، حساب کا نہیں؛ کل حساب ہوگا، عمل نہیں ہوگا۔
وہ گناہ جو نعمتوں کے زوال کا سبب بنتا ہے، وہ غرور ہے۔
سب سے بہترین انتقام معاف کرنا ہے۔
جہنم کا بادشاہ بننا بہتر ہے، بجائے اس کے کہ کسی اور کی جنت میں مزدور بنو۔
ہمیشہ اپنے برابر کے لوگوں سے میل جول رکھو، چھوٹے تمہیں چھوٹا کر دیں گے اور بڑے تمہیں ذلیل کریں گے۔
لوگوں کی باتوں سے سبق ضرور لو، مگر اپنی زندگی ان کی باتوں کے مطابق مت گزارو۔
اتنے اچھے بنو کہ اگر کوئی تمہیں چھوڑے، تو نقصان اسی کا ہو۔
