Tafheem e Quran
Part 2: The Importance of Ghadir in the Light of the Holy Quran
The passage highlights the significance of the event of Ghadir Khumm, where the Prophet Muhammad (PBUH) declared Imam Ali (AS) as his successor by divine command. Despite being among fellow Muslims, the Prophet feared rejection, prompting God to assure His protection. The announcement marked the completion of religion as confirmed by the Quran (Surah Ma’idah 5:3). The Wilayah of Ali (AS) is viewed not as a political move, but as a divinely appointed leadership, affirmed by both Quranic verses and authentic Hadiths, even in Sunni sources.
Read article
حصہ دوم: غدیر کی اہمیت قرآنِ کریم کی روشنی میں
یہ تحریر واقعہ غدیر خم کی اہمیت کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کرتی ہے، جہاں رسول اکرمؐ نے حضرت علیؑ کو اپنا جانشین اور ولی مقرر فرمایا۔ اعلانِ ولایت پر رسولؐ کو اپنی ہی امت سے مخالفت کا خوف تھا، جس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت کا وعدہ فرمایا۔ واقعہ غدیر کو دین کی تکمیل اور نعمت کے تمام ہونے کا دن قرار دیا گیا ہے۔ اہلِ تشیع کے مطابق یہ اعلان ایک الٰہی منصوبے کا حصہ تھا، جس کی تصدیق قرآن و احادیث سے ہوتی ہے۔
مقالہ دیکھیں
The importance of Ghadir in the light of the Holy Quran
This article discusses the importance of Ghadir Khum in the light of the verse of the Holy Quran, "O Messenger, convey...". It has been stated that in this verse, Allah Almighty, adopting a strict tone, ordered the delivery of a very important message, in which the delay and panic show the Prophet's sense of danger. Allah specifically promised that He would protect His Messenger from the evil of the people, which shows that the message was not ordinary but of extraordinary importance. According to the commentators, this message was the announcement of the wilayah of Hazrat Ali (AS), which was delivered in front of more than 1.2 million Muslims in the incident of Ghadir.
Read article
غدیر کی اہمیت قرآن مجید کی روشنی میں
اس تحریر میں قرآن مجید کی آیت "یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ..." کی روشنی میں غدیر خم کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے ایک بہت اہم پیغام پہنچانے کا حکم دیا، جس میں تاخیر اور گھبراہٹ پیغمبرؐ کے خطرے کے احساس کو ظاہر کرتی ہے۔ اللہ نے خاص وعدہ کیا کہ وہ اپنے رسول کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیغام عام نہیں بلکہ غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا۔ مفسرین کے مطابق یہ پیغام حضرت علیؑ کی ولایت کا اعلان تھا، جو واقعۂ غدیر میں سوا لاکھ سے زائد مسلمانوں کے سامنے دیا گیا۔
مقالہ دیکھیں
A verse of the Quran, a secret and an experience
Ustad Fatemi Nia (may Allah have mercy on him) narrates a saint’s deep reflection on a Quranic verse about Satan watching us from where we can't see him. The saint has a spiritual experience where Satan appears and challenges him to a debate. After defeating Satan, he realizes Satan’s true aim was simply to waste his time. This reveals the verse’s deeper meaning — that Satan deceives us through our own strengths, like knowledge or worship, if we lack sincerity and insight.
Read article
قرآن کی ایک آیت، ایک راز اور ایک تجربہ
استاد فاطمی نیاؒ ایک ولی اللہ کا واقعہ بیان کرتے ہیں جنہوں نے سورہ اعراف کی ایک آیت پر غور کیا اور محسوس کیا کہ اس میں کوئی باطنی راز ہے۔ اسی سوچ میں وہ ایک روحانی کیفیت میں داخل ہوئے جہاں شیطان ان کے سامنے ظاہر ہوا اور بحث کا چیلنج دیا۔ ولی اللہ نے علمی دلائل سے اسے شکست دی، مگر شیطان نے کہا کہ اس کا مقصد صرف ایک گھنٹہ ضائع کرنا تھا۔ اس پر انہیں آیت کا باطنی مفہوم سمجھ آیا کہ شیطان انسان کو اس کی کمزوری کے مقام سے ورغلاتا ہے — حتیٰ کہ عبادت، علم یا نیکی کے ذریعے بھی۔
مقالہ دیکھیں
دوزخ کا دردناک منظر اور جنت کی نعمتیں
قرآن بتاتا ہے کہ دوزخ میں کافروں کے سروں پر مسلسل آگ کے گرز برسائے جاتے ہیں (حج: 20)۔ ہر لمحہ ایسا لگتا ہے کہ وہ مر جائیں گے، لیکن موت انہیں نہیں آتی (ابراہیم: 16)۔ جب وہ یہ خوفناک عذاب دیکھتے ہیں تو حسرت کرتے ہیں کہ کاش ہم مٹی ہوتے (نبا: 40)، تاکہ یہ سب کچھ نہ سہنا پڑتا۔
مقالہ دیکھیں
اگر خدا چاہے
یہ خوبصورت اور ایمان افروز پیغام قرآن کی مختلف آیات سے لیا گیا ہے، جن میں "اگر خدا چاہے" کے معجزات بیان کیے گئے ہیں۔ اگر خدا چاہے، تو مکڑی کا جالا بھی حفاظت کر سکتا ہے: > سورة عنکبوت، آیت 41 (مَثَلُ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْلِيَآءَ كَمَثَلِ ٱلْعَنكَبُوتِ ٱتَّخَذَتْ بَيْتًۭا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ ٱلْبُيُوتِ لَبَيْتُ ٱلْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ) خدا اگر چاہے تو اپنے سب سے عظیم نبی (ص) کو غار میں ایک کمزور ترین گھر، یعنی مکڑی کے جالے سے بھی محفوظ رکھ سکتا ہے۔
مقالہ دیکھیں
قیامتِ کبریٰ کی تصویری جھلکیاں – قرآن کی روشنی میں (حصہ سوم)
اس دن ہر انسان کے اعمال کو ترازو میں تولا جائے گا۔ جن کے نیک اعمال کا وزن بھاری ہوگا، وہ کامیاب ہوں گے، اور جن کے اعمال ہلکے ہوں گے، وہی اصل میں خسارے میں ہوں گے۔ "جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے۔ اور جن کے ہلکے ہوں گے، وہی اپنا سب کچھ گنوا بیٹھیں گے۔" (اعراف: 8-9)
مقالہ دیکھیں
قیامتِ کبریٰ کی تصویری جھلکیاں – قرآن کی روشنی میں (حصہ دوم)
اہل ایمان کا سکون و اطمینان: جب مومنین کو اللہ کی طرف سے امان نامہ ملتا ہے تو ان کے دلوں سے خوف اور گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے۔ (نمل: 9) وہ اپنے دلوں کو اللہ کی بے پایاں رحمت کے حوالے کر دیتے ہیں۔
مقالہ دیکھیں
قیامتِ کبریٰ کی تصویری جھلکیاں – قرآن کی روشنی میں (حصہ اول)
جب صور پھونکا جائے گا، سب لوگ بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا اور سب اٹھ کھڑے ہوں گے۔ "اور جب صور میں پھونکا جائے گا تو جو آسمانوں اور زمین میں ہوں گے سب بے ہوش ہو جائیں گے، سوائے اس کے جسے اللہ چاہے۔ پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا اور وہ سب اٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔" (زمر: 68)
مقالہ دیکھیں
قرآنی نصیحتوں کا گل دستہ
زمین پر کوئی چلنے والا ایسا نہیں،جس کا رزق اللہ کے ذمہ نہ ہو۔وہی اس کے ٹھہرنے کی جگہ اور اس کے مرنے کی جگہ کو جانتا ہے۔یہ سب کچھ ایک واضح کتاب میں درج ہے۔ (سورۂ ہود: آیت 6)
مقالہ دیکھیں
ایک برف بیچنے والے کی پکار
امام علی علیہ السلام کا قول عربی میں یوں ہے: "الوقت سيفٌ إن لم تقطعه قطعك." ترجمہ: "وقت تلوار کی طرح ہے، اگر تم نے اسے پکڑ کر استعمال نہ کیا تو وہ تمہیں کاٹ لے گا۔" یہ قول وقت کی اہمیت اور اس کی قدر کرنے کی ضرورت کو بیان کرتا ہے تاکہ ہم اپنے وقت کو ضائع نہ کریں اور اسے نیک عملوں میں گزاریں
مقالہ دیکھیں
قرآن اور شیعہ نظریہ: کائنات کی ابتدا
قرآن، شیعہ فکر میں، صرف ایک کتاب نہیں بلکہ ایک رہنما ہے جو انسان کو کائنات کی ابتدا سے لے کر اُس کے اختتام تک کی حقیقتوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ کائنات کی ابتدا، اللہ کی حکمت اور قدرت کی نشانی ہے، اور شیعہ مسلمان اسے ایک روحانی سفر کے طور پر دیکھتے ہیں جس کا مقصد انسان کی روحانی ترقی اور اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے۔
مقالہ دیکھیں
