LogoDars e Mahdi ATFS

بولنے والا درخت

Talking Tree, Speaking Tree, Evil Tree,
Author Sayed Minhal in blue shirt
سید منہال
Sayed Minhal

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مومنین کرام سلام علیکم، ایک واقعہ پڑھا تھا جو اسطرح نقل ہوا۔

کسی جگہ جنگل میں ایک درخت تھا، جس میں سے شیطان آواز نکال کر لوگوں سے بات کرتا تھا۔ آہستہ آہستہ اس کی بات کی شہرت ہو گئی کی فلاں جگہ ایک درخت ہے جو لوگوں سے بات کرتا ہے۔

لوگوں میں تجسُّس پیدا ہوا اور وہ لوگ اس کو دیکھنے اور بات کرنے آنے لگے۔ دھیرے دھیرے یہ بات مقبول ہونے لگی کی یہ خدائی درخت ہے۔ اسطرح، لوگ بہکنے لگے۔

اس جنگل کے قریب ایک قریہ میں کسی عابد نے رہائیش اختیار کی تھی جب اس درخت کی الوہیت کی بات اس نے سنی تو برہم ہو کر کلہاڑی اٹھائی اور درخت کو کاٹنے چلا گیا۔ جب وہ اس درخت کو کاٹنے کے قریب تھا تو شیطان ایک انسان کی شکل میں نمودار ہوکر اس کے پاس آیا اور اس سے اس کا ارادہ دریافت کیا۔

اس عابد نے اپنا ارادہ بیان کیا تو شیطان نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا مگر جب عابد نے اسکی بات نہ سنی تو بات لڑائی جھگڑے تک آئی اوراتنی بڑھ گئی کہ مارپیٹ تک جاپہنچی۔ آخرِ کار عابد نے شیطان کو زیر کر لیا اور وہ اسے بھی مارڈالتا مگر شیطان نے اسے فریب دینے کی غرض سے کہا:

"ائے نیک و عابد بندے! کیا تو میری ایک تجویز کو قبول کریگا! جس سے تو ایک مزید بہتر کام کر سکے, جو رضائے الٰہی کا حامل ہو؟"

اس عابد نے شیطان کی بات سننے میں رضامندی کا اظہار کیا۔

اس شخص نے عابد سے کہا:

اگر تو مجھے قتل کرنے اور اس درخت کو کاٹنے کا ارادہ ترک کر دے تو، ہر روز اس جگہ پر دو اشرفیاں تیرے لئے برآمد ہوں گیں جسے تو آکر لے جانا اور اسے راہِ خدا میں خرچ کرنا۔

عابد سادہ لوح تھا وہ اس کے فریب میں آ گیا اور اس نے اس درخت کو کاٹنے کا خیال ترک کر دیا۔

کچھ دنوں تک عابد کو اشرفیاں ملتی رہیں جو وہ راہِ خدا میں خرچ کرتا رہا مگر کچھ دنوں بعد یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔

جب اشرفیاں ملنی بند ہو گئیں تو ایک دن عابد نے غصہ میں آکر پھر کلہاڑی اٹھائی اور جنگل کی طرف نکل پڑا۔

راستے میں پھر اس عابد کی ملاقات اسی شخص سے ہوئی جس کی شکل میں شیطان پہلی دفعہ اس عابد سے لڑا تھا اور اشرفیاں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ جب عابد نے اس سے اشرفیاں نہ ملنے کی شرط یاد دلائی تواس نے اب مزید اشرفیاں دینے سے انکار کر دیا۔

غرض عابد درخت کاٹنے بڑھا تو اس شخص نے اسے روکا، جب عابد نہیں رکا تو دونوں پھر سے لڑ پڑے مگر اس بار دوسرا شخص عابد پر غالب آ گیا۔ جب عابد ہار گیا تو شیطان نے اپنی اصلی شکل میں آ کر اس سے کہا:

اب تو یہیں سے پلٹ جامیں تجھے اس پیڑ کو نہیں کاٹنے دوں گا۔

عابد نے مایوس ہوتے ہوئے شیطان سے اس طرح سوال کیا:

ـاچھا میں چلا جاتا ہوں! مگر مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی جب میں تجھ سے پہلی دفعہ لڑا تھا، تب میں غالب آیا تھااور تو مجھ سے ہار گیا تھا۔ مگر اس بار تو نے مجھے کیسے زیر کیا؟

شیطان نے جوان دیا:

جب تو پہلی دفعہ پیڑ کاٹنے آیا تھا، اسوقت تیری نیت خالص خوشنودی خدا کے لئے تھی۔ جبکہ آج تجھے، اشرفیاں نہ ملنے کا غصہ تھا۔ تیری نیت اگر خالصتاََ اللہ کی رضا کیلئے پیڑ کاٹنا ہوتی تو میں تجھ سے کبھی نہ جیت پاتا۔

لہٰذا! مومنین یہ ہے فائیدہ جو خالص نیت کی وجہ سے ہمیں حاصل ہوتا ہے۔ اسلئے اگر ہم چاہیں کی ہماری اعمال باعث خیر و برکت ہوں اور ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے رہیں تو اپنے اعمال کو صدقِ نیت سے خالص راضا خدا وندی کے حاصل کرنے کی غرض سے انجام دیں جو اس مقالے کا پیغام ہے۔

اخلاص کے ضمن میں قراٰن مجید کی کچھ آیات بھی ملا حظہ فرمائیں:

وَمَآ أُمِرُوٓا۟ إِلَّا لِيَعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ حُنَفَآءَ وَيُقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُؤْتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ ٱلْقَيِّمَةِ
اور انہیں صرف اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ خداکی عبادت کریں اور اس عبادت کو اسی کے لئے خالص رکھیں اور تماز قائم کریں اور زکوٰہ اداکریں اور یہی سچاً اور مستحکم دین ہے
Sureh Baiyyenah 98: Ayat 5
قَالَ رَبِّ بِمَآ أَغْوَيْتَنِى لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ o إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ ٱلْمُخْلَصِينَ o
اس نے کہاکے پروردگار جس طرح تونےمجھےگمرا کیاہے میں ان بندوں کے لئے زمین میں ساز و سامان آراسته کرو نگا اور سب کواکٹھا گمراہ کروں گا o علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تونے خالص بنا لیا ہے
Sureh Hijr 15: Ayat 39, 40
قُلْ إِنَّ صَلَاتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ
کہه دیجئے کہ میری نماز، میری عبادتیں، میری زندگی، میری موت سب الله کے لئے ہے جو عالمین کا پالئے والا ہے۔
Sureh Al-An’am 6: Ayat 162
فَٱنظُرْ كَيْفَ كَانَ عَـٰقِبَةُ ٱلْمُنذَرِينَ ہ إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ہ
تواب دیکھوکہ جنہیں ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننےکا انجام کیا ہوتا ہے ۔ علاوہ ان لوگوں کے جو الله کے مخلص بندے ہوتے ہیں۔
Sureh Saffat 37 Ayat 73, 74

اسی طرح مولاؑ کی کچھ حدیثیں بھی ہیں جو اخلاص سے متعلق ہیں:

اخلص تنل
(خلوص اختیار کرو اور مراد کو پا لو ۔ ۲۲۴۸)
الاخلاص غایۃ
(اخلاص کمال ہے ۔ ۸۴)
الاخلاص فوزُُا
( اخلاص کامیابی ہے۔۲۰۹)
الاخلاص غایہ الدین
(اخلاص دین کا مقصد ہے ۔ ۷۲۷)
الاخلاص ملاک العبادۃ
(اخلاص ہی عبادت کا معیار ہے۔ ۸۵۹)

مندرجہ بالا حدیثیں مولا کی کلماتِ قصار (quote) غررالحکم (ترجمہ: گفتار امیرالمومنین ۔ سید حسین شیخ الاسلامی ) کتاب کے صفحہ نمبر ۴۰۴ پر نقل ہیں جن میں سے میری سمجھ میں جو عنوان سے متفق ہیں انھیں مذکور کرنے کی سعادت حاصل کی ۔

جیسا کے آپنے اوپر پڑھا، جس مو ضوع پر بات ہو رہی تھی وہ ہے اخلاص، جس موضوع پر ہمارے گروپ کے دیگر مقالہ نگاروں نے بھی اپنی عبارتوں میں قارئین کو اس اہم پہلو کی طرف متوجہ کیا ہے۔ میں بھی اپنی سی کوشش کرنا چاہتا تھا تاکہ اس ثواب سے بحرہ مند رہوں۔

اگر آپ کو مضمون پسند آئے تو حقیر کو اور دیگر مقالہ نگاروں کی دینا و آخرت کی کامیابی کی دعا کردیں۔


Image by Alana Jordan from Pixabay
Social Media: Share