LogoDars e Mahdi ATFS

رات کے چاند کی طرح چمکنے والے

رات کے چاند کی طرح چمکنے والے
Maulana Wafa Haider Khan Sahab
مولانا وفا حیدر خان
Maulana Wafa Haider Khan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ رب العالمین، و الصلاة و السلام علیٰ اشرف الانبیاء والمرسلین، محمد و آلِہِ الطاہرین۔
محترم سامعین!
آج کی گفتگو ایک سادہ مگر نہایت پُراثر مثال سے شروع کرتے ہیں:
چاند کو دیکھیے
وہی چاند جو دن میں بھی آسمان پر ہوتا ہے، لیکن دن کی روشنی میں چھپ سا جاتا ہے۔
مگر جیسے ہی رات کی سیاہی چھا جاتی ہے... وہی چاند، وہی نور، وہی دائرہ، اچانک سب کی آنکھوں کا مرکز بن جاتا ہے۔
کیوں؟
کیونکہ اس نے اپنا نور باقی رکھا، خود کو اندھیرے کے مطابق نہیں بدلا۔
وہ اندھیرے میں چمکتا ہے، کیونکہ وہ اپنا اصل نہیں بھولتا۔
میرے عزیزو!
انسان بھی جب گناہوں کے اندھیروں کو ٹھکرا دیتا ہے، اور معاشرے کے غلط رنگ میں خود کو رنگنے سے انکار کر دیتا ہے،
تو وہ بھی رات کے چاند کی طرح چمکنے لگتا ہے۔
آج کے دور میں ہم سب سنتے ہیں:
"خواهی نشوی رسوا، همرنگ جماعت شو"
یعنی: "اگر رسوا نہیں ہونا چاہتے، تو لوگوں جیسے بن جاؤ!"
لیکن کیا یہی قرآن و عترت کا پیغام ہے؟
نہیں!
اہل بیت علیہم السلام ہمیں سکھاتے ہیں:
حق پر ڈٹ جاؤ، چاہے تم اکیلے ہی کیوں نہ رہ جاؤ۔
کربلا کی سرزمین پر یہی منظر ہمیں نظر آتا ہے۔
سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور اُن کے اصحاب، کبھی زمانے کے فاسد لوگوں کے رنگ میں رنگے نہیں۔
انہوں نے مصلحت کے نام پر حق سے دستبرداری کو قبول نہیں کیا۔
اسی لیے روز عاشورا وہ ایسے چمکے... کہ خود جنابِ زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا:
"ما رأيت إلا جميلاً"
"میں نے کربلا میں سوائے خوبصورتی کے کچھ نہیں دیکھا۔"
یہ کون سی خوبصورتی تھی؟
یہ وہ نور تھا جو ظلمت کے اندھیرے میں چمکا۔
یہ وہ حسن تھا جو حق کے ساتھ کھڑا رہا۔
یہ وہ جمال تھا جو دنیا کے دباؤ میں جھکا نہیں، بلکہ اپنے رب کی رضا کا راستہ اپنایا۔
خاتمہ:
آئیے ہم بھی عہد کریں کہ
ہم دنیا کی تقلید نہیں کریں گے،
بلکہ قرآن و اہل بیت کی روشنی میں اپنی زندگی کو چمکائیں گے۔
تاکہ جب دنیا اندھیرے میں ہو
تو ہم بھی رات کے چاند کی طرح
اپنے ایمان، اپنے کردار، اور اپنی صداقت سے چمکیں۔
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین

Photo by Joachim Pressl on Unsplash
Social Media: Share